آیئے تعمیرِ
نوع کریں ایک برتر پاکستان کے لیے
پیش لفظ
میں تہہِ دل سے آپ سب کا مشکور ہوں کہ آپ نے ایک مستحکم پاکستان کی تعمیرِ نوع میں
اپنا حصہ ڈالنےکیلئے اپنا قیمتی وقت نکالا۔ ہمیں اس مقصد کے حصول کے لئے صرف پختہ
عزم کی ضرورت ہے نا کہ بہت زیادہ سرمائے کی۔ ہمیں یہ ملک پاکستان کا مطلب کیا؟ لا الہ الا اللہ اور محمدؐ رسول اللہ کےنعروں پر عطا کیا گیا مگر بدقسمتی سے آج تک ہم اسے ایک حقیقی ا سلامی فلاہی مملکت بنانے میں ناکام رہے ہیں۔ زیادہ تر مغربی طاقتیں سیکولر (لادینی) پاکستان کی خواہاں ہیں اور اس کے اسلامی مملکت بننے میں حائل ہیں۔ پاکستان ایک اسلامی مملکت بن کر ہی ایک حقیقی فلاہی مملکت بن سکے گا۔ اگر سنگاپو رجیسا ایک جدت پسند ملک سخت ترین قوانین اور سزائیں نافذ کر سکتا ہے ، تو پاکستان کیوں نہیں؟ یہ ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کا خواب تھا اور قائدِاعظم محمد علی جناح نے آذادی کے عظیم مجاہدین اور راہنماؤں کے ساتھ مل کر ہمیں ایک آذاد وطن ’پاکستان‘ دیا اور یہیں پر اس تحریک کا اختتام نہیں ہو گیا۔ اب پاکستان کی آزدی کے بعد پاکستانی عوام کی ذمّہ داری ہے کہ وہ اصل مقاصد یعنی اسے صحیح معنوں میں ایک فلاحی ریاست بنائیں اور انسانوں کی آذادی حاصل کریں جیسا کہ اللہ کا حکم ہے اور جس کا پاک زمین پر اطلاق کا اظہار علامہ اقبال اور محمد علی جناح نے بھی ہم سب پر کیا تھا ۔ حقیقی فلاہی ریاست کا نفازاور انسانوں کی آذادی کا معاملہ آج تک حاصل نہ ہو سکا۔
قائد اعظم نے آل انڈیا مسلم لیگ سٹوڈنس کے اجلاس میں ۱۵ نومبر ۱۹۴۲ کو
فرمایا کہ ۔۔۔
قائداعظم نے ۱۳ جنوری ۱۹۴۸ کو اسلامیہ کالج پشاورمیں فرمایا کہ۔۔۔ قائداعظم محمد علی جناح نے اگست ۱۹۴۸ میں پاکستان کی آزادی کے بعد صرف ایک محکمہ قائم کیا ہے جس کو "دی ڈیپارٹمنٹ آف اسلامک ریکنسٹرکشن" کہا جاتا ہے. علامہ محمد اسد کے نگرانی کے تحت، اس شعبہ کو چار مقاصد تھے
1. پاکستان کے
لئے اسلامی آئین بنانا. یکم جولائی 1948 ء کو، جب ایم علی جناح تیسری سطح کی ٹی بی سے متاثر تھے تو اس عظیم رہنما نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں تقریر کی کہ میں ذاتی طور پر اسٹیٹ بینک کے ریسرچ سیل کی نگرانی کروں گا. ایک جامع غیر سودی اسلامی اقتصادی نظام کو ترویج دے رہا ہے. مغربی اقتصادی نظام نے گند پھیلا دیا ہے کہ صرف ایک معجزہ مغربی معاشرے کو بچا سکتا ہے. اس کے نتیجے میں دو بڑی جنگیں ہو چکی یہ سب اس نے کہا جسے آج بھی لوگ سیکولر لیڈر کہتے ہیں
اس شعبہ کا حتمی مقصد یہ تھا کہ ہم اپنی زندگی کو اسلامی ڈھانچے میں بدلیں
اور اس لئے اسے پہلی بار دور جدید میں "دی ڈیپارٹمنٹ آف اسلامک ریکنسٹرکشن
" کے طور پر نامزد کیا گیا ، جو کہ کسی بھی سرکاری محکمہ کے نام"اسلامک"
لفظ سے ظاہر ہوتا ہے. قائداعظم کا11 ستمبر ۱۹۴۸ کو انتقال ہوا، اگست میں اس
محکمہ کی طرف سے کارروائی کی جا رہی تھی لیکن بہت بدقسمتی سے ایم اے جناح
کی وفات کے فوراّ بعد مجرموں نے علامہ محمد اسد کی غیر موجودگی میں اس
رپورٹ کو جلا دیا . یہ پاکستان اور اسلام کے ساتھ زبردست تاریخی بد دیانتی
تھی
ڈاکٹر ریاض علی شاہ جو پاکستان کے بانی محمد علی جناح کے ڈاکٹر تھے، انہوں
نے 1988 کے اخبار کے مضمون ڈاکٹر ڈاکٹر ریاض علی کی ڈائری میں حوالہ دیتے
ہوئے کہا ہے کہ جناح نے اپنے بستر مرگ پر تپ دق سے لڑتے ہوئے کہا کہ وہ
(جناح) پاکستان کےبارے میں یہ ویژن رکھتے ہیں کہ بیسویں صدی کی یہ ایک
اسلامی ریاست جیسے اسلام کی پہلی چار خلافت (خلافت راشدہ) کی طرح ریاست جب تک ریاستِ مدینہ کی اسلامی فلاحی ریاست کا قیام عمل میں نہ آجائے اورآئینِ انسانیت یعنی ’قرآن‘ کا نفاذ نہ ہو جائے ہم کبھی حقیقی معنوں میں آذاد نہیں ہو سکتے۔ یاد رہے کہ یہی تمام انسانیت کا مقصدِ اعلیٰ ہے۔ انسانوں کی تمام تر اجتمائی کوشش قرآن کے انصاف کے قوانین کے نفاذ کی ہی حقیقی کوشش ہو گی چونکہ اسی میں ہی تمام انسانیت کی بھلائی مضمر ہے ہمیں گوروں.کی غلامی .کی ذہنیت سے باہر آنا چاہئے تاکہ اسلامی قوانین کے تحت حقیقی آزادی میں نوآبادی کی طرف قدم بڑھا سکیں
ایک دفعہ چائنیز قوم نے عظیم دیوارِچین کے بنانے کی منصوبہ بندی کی، انہوں نے اپنے
منصوبے پر اگلے پانچ سو برس تک عمل درآمد جاری رکھا۔ اس دوران انہوں نے بہت سے
مصائب و علم کا سامنا رہا حتہ کہ کئی حکومتیں بھی تبدیل ہوئیں مگر آخر کار چائنیز
قوم کے پختہ عزم کی ہی جیت ہوئی۔
خواتین و حضرات
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
ہمیں بہت سارے مسائل کا سامنا ہے جیسا کہ نا انصافی،بد
دیانتی، غربت، میرٹ کی کمی، سب کا بلا امتیاز احتساب، ماحولیاتی الودگی اور صحت و
تعلیم کی سہولیات کا فقدان وغیرہ ۔ ایک اسلامی
مملکت ہونے کے ناطے ہم ابھی تک اسے ایک فلاہی مملکت بنانے میں ناکام رہے ہیں۔ ایک
مستحکم اور منفرد پاکستان کے حصول کے لئے میں کچھ تجاویز آپ سے شیئر کرنا چاہتا ہوں
جس پرہمیں بہت ذیادہ سرمائے کی ضرورت نہیں بلکہ صرف پختہ عزم اور سچی راہنمائی کی
ضرورت ہے۔
آیئے
تعمیرِ نوع کریں ایک برتر پاکستان کے لیے!‘ میں نے’
سائنس
اِن قرآن اور ’
بحرِبیکراں‘بھی تصنیف کی ہیں۔
پندرہ اپریل ۲۰۱۷ کو مجھے سعودی عرب میں نمائشِ مسجد
ِنبوی ﷺ نے نمائش قرآنِ مجید میں اعزازی مہمان کے طور پر
مدعو کیا اور۱۹ اپریل ۲۰۱۷کو مجھے نمائشِ اسماالحسنیٰ میں اعزازی
مہمان کے طور پر دعوت دی گئی یہ دونوں ایگزیبیشن مسجد ِنبویﷺ مدینہ منورہ میں واقع
ہیں. ۲۱ اپریل ۲۰۱۷کو نمائشِ مسجدِ نبویﷺ نے اپنے آفیشل اردو فیس بک سماجی میڈیا
پیج پرمیر ے دورے کی تفصیلات پبلش کی ہیں روضہِ رسولَ پاک ﷺ کی حاضری کے دوران میں نے پاکستان کے لئے نمائش قرآنِ مجید ریسرچ اور ڈیویلپمنٹ پرجیکٹ کا پلان تشکیل دیا ہے جہاں ایک عام آدمی ‘قرآن کے پیغام‘ کو سمجھنے کے لئیے داخل ہو گا۔ جہاں وہ تمام مضامین جن پراللہ نے انسان کو دعوتِ غوروفکر دی ہے وہ سب جدید سا ئنس اور قرآن پاک کی روشنی میں واضح کیے جائیں گے، خصوصی طور پر ہمیں دکھائی دینے والی کائنات میں اور خود نفسِ انسانی کے اندر پائے جانے والی اللہ کی تما م نشانیاں۔ یہ یقینی طور پرایک منفرد اور منطقی سوال وجواب کی نمائش ہو گی جو کہ انسان نے کبھی نہ دیکھی ہو اورجو زندگی بدلنے اور خیالات کوابھارنے میں مددگار ہو گی جو کہ تھری ڈی ماڈلنگ ،سیون ڈی ہولوگرام ٹیکنالوجی، آڈیو ویڈیو ملٹی میڈیا، تصاویر اور گرافکس، ٹچ سکرینز، انگریزی ارد و اور دوسری مختلف بین الاقوامی او ر علاقائی زبانوں میں وضاحت ، کیو آر لوگو سکین سمارٹ فونز پہ نمائش کی معلومات کو کھولنے اور شیئر کرنے کے لیئے۔ یہ نمائش اسلام کی روح کے عین مطابق اپنے حدف کو حاصل کرے گی جس کی تعلیمات سے تمام مسلمان اور غیر مسلمان اور ہمارے مستقبل میں آنے والی نسلیں سبھی فائدہ اٹھائیں گے ۔ انشا اللہ گزشتہ برسوں ان بہت سارے ممالک میں سے جن کا میں نے تعلیمی دورہ کیا ان میں ملائشیا اور سنگاپور میرے پسندیدہ ترین ملک او ر سنگاپور سب سے بہترین مثال رہا ہے اگرچہ یہ ایک غیر مسلم ملک ہے لیکن یہاں اسلامی قوانین کی اکثریت قائم ہے.۔ دنیا کے نقشے پر سنگاپور صرف ایک ڈاٹ کی حیثیت رکھتا ہے لیکن ایک عالمی مالیاتی مرکز، معتدل آب و ہوا، کثیر الثقافتی آبادی رکھنے والا ملک ہے۔ سال ۲۰۱۶ میں اسکی آبادی ۶۰۷۔۵ ملین تھی اور اس کا جی ڈی پی فی کس ۷۱۔۵۲۹۶۰ یو ا یس ڈالر اور اسکی مجموعی قومی آمدنی ۹۔۴۷۶ ارب پی پی پی ڈالرز کل رقبہ ۱۔۷۱۹ سکیر کلو میٹرہے۔ لی کوان یؤ (۱۶ ستمبر ۱۹۲۳ ۔ ۲۳ مارچ ۲۰۱۵) سنگا پور کے پہلے وزیرِاعظم تھے جن کا دورِ حکومت تین دہاؤں تک رہا۔ لی قوم کے بانی پہچانے جاتے ہیں جنہوں نے اپنی سچی راہنمائی سے ایک ہی نسل میں اپنے ملک کو تیسری دنیا سے پہلی دنیا کی صف میں لا کھڑا کیا۔ سنگاپور کا ماحول نہائت ساف ستھرا اور سرسبز ہے، سخت قوانین ، سب کے لیئے یکساں انصاف، جدید ٹیکنالوجی کا استعمال، سنگاپورین اعلیٰ تعلیم یافتہ، اچھی طرح سے منظم۔ اعلیٰ تہذیب کے حامل اور امن کی علمدار قوم ہیں۔ میں نے سنگاپور سے بہت کچھ سیکھا ہے اسکی بہت ساری وجوہات ہیں جس کی وجہ سے سنگاپور نے پوری طرح سے مجھے اپنا گرویدہ کر لیا ہے۔
.سبق پھر پڑھ صداقت کا، عدالت کا ، شجاعت کا لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا
یہ کتاب جون 2017 میں پبلش کی گئی ہے. میں سماجی میڈیا پر عوامی مطالبات کے بارے میں گہری نظر رکھتا ہوں اور میری مسلسل راہنمائی میں قرآنِ پاک، احادیثِ مبارکہ و سنتِ نبی ﷺ، خلفائے راشدین، اسلام کے تاریخی لیڈران، قائدِاعظم، علامہ اقبال، ڈاکٹراسرار احمد، اوریا مقبال جان، لی کوان یئو، ڈاکٹر مہاتیرمحمد اور طیب اردگان شامل ہیں اور مسلسل اس کتاب کو اپ ڈیٹ کر رہا ہوں. میں اس کتاب کی تصنیف کے لئے عوامی رائے کو کریڈٹ دینا چاہتا ہوں
میں دلی طور پر آپ سب کا بہت مشکور ہوں۔
Cell: +92 (0) 310 657 7888
پاکستان کی ترقی کے لیے جدید اصلاحات
کی فہرست
|
|||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
Science in QuranLet's Rebuild & Excel PakistanThe Holy Quran Exhibition ParkShort Messagesبحرِ بیکراں
ZAHID IKRAM HOME INDEX
|